Small and Medium Enterprises (SMEs) are vital contributors to global economic stability and growth. According to the World Bank, they represent approximately 90% of businesses and generate more than 50% of employment worldwide. Despite this, access to financing remains a persistent hurdle, with an estimated $5 trillion credit gap for SMEs globally.
چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار عالمی معیشت، استحکام اور ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ عالمی بینک کے مطابق، یہ کاروبار دنیا بھر میں تقریباً 90 فیصد کاروباری اداروں کی نمائندگی کرتے ہیں اور 50 فیصد سے زائد روزگار فراہم کرتے ہیں۔ اس کے باوجود، فنانسنگ تک رسائی اب بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، اور عالمی سطح پر ایس ایم ایز کو درپیش قرض کی کمی تقریباً 5 کھرب ڈالر ہے۔
پاکستان میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار جی ڈی پی میں تقریباً 40 فیصد اور زرعی شعبے کے علاوہ روزگار میں 80 فیصد حصہ ڈالتے ہیں۔ تاہم، یہ شعبہ کئی اہم مسائل سے دوچار ہے، جن میں رسمی فنانسنگ تک محدود رسائی شامل ہے — جس کی بڑی وجوہات میں سخت ضمانت کی شرائط، محدود کریڈٹ ہسٹری، اور قرض کی منظوری کا پیچیدہ عمل شامل ہیں۔ یہ رکاوٹیں ایس ایم ایز کو اپنے کاروبار کو وسعت دینے، نئی ٹیکنالوجی اپنانے، یا بین الاقوامی مارکیٹوں تک رسائی حاصل کرنے سے روکتی ہیں۔
دنیا بھر میں جدید طریقے اس کمی کو پورا کرنے میں مدد دے رہے ہیں۔ فِن ٹیک پلیٹ فارمز بڑے ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے کریڈٹ ویلیو کی جانچ کے روایتی طریقوں کو بدل رہے ہیں، اور اس کے لیے لین دین کی تاریخ، ای کامرس کی سرگرمیاں، اور ڈیجیٹل رویے جیسے غیر روایتی عوامل کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ مائیکرو فنانسنگ ماڈلز اور پیئر ٹو پیئر قرض دہی بھی مقبول ہو چکی ہیں، جو چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو ترقی کے متبادل ذرائع فراہم کر رہی ہیں۔
پاکستان جیسے ممالک کے لیے نظامی رکاوٹوں کا حل نکالنا نہایت اہم ہے۔ ایسی پالیسی اصلاحات جو بیوروکریٹک رکاوٹوں کو کم کریں اور مالیاتی اداروں کو ایس ایم ایز فنانسنگ پر توجہ دینے کی ترغیب دیں، شمولیت کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہیں۔ کاروباری افراد کے لیے صلاحیت بڑھانے کے پروگرام مددگار ثابت ہو سکتے ہیں تاکہ وہ ریگولیٹری نظام کو بہتر طور پر سمجھ سکیں اور مالی مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔ ایس ایم ایز میں جامع اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ اگر ساختی رکاوٹوں کا مؤثر انداز میں مقابلہ کیا جائے اور جدید طریقے اپنائے جائیں، تو مختلف اسٹیک ہولڈرز ان اہم کاروبار کے لیے ایک روشن اور مستحکم کل کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔
