دنیا بھر میں مالیاتی ادارے اب ایسی سرمایہ کاری کو ترجیح دے رہے ہیں جو ماحول اور معاشرے کے لیے پائیدار ہو۔ گرین فنانسنگ — یعنی ایسے منصوبوں کے لیے مالی معاونت کا نظام جو ماحولیاتی مسائل کا حل پیش کرتے ہیں — اس تبدیلی کا ایک مؤثر ذریعہ بن چکا ہے۔ 'کلائمیٹ بانڈز انیشی ایٹو' کے مطابق، صرف 2021 میں عالمی پیمانے پر 620 ارب ڈالر کے گرین بانڈ جاری کیے گئے، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ سرمایہ کاروں کی پائیدار سرمایہ کاری میں دلچسپی مسلسل بڑھ رہی ہے۔
پاکستان جیسے ترقی پذیر تجارتی مراکز، جہاں ماحولیاتی مسائل کا فیس سنگین ہے، وہاں مالیاتی ادارے ماحول دوست منصوبوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ گرین فنانسنگ ایسے اقدامات پر مشتمل ہوتی ہے جو ماحول کی بہتری کے لیے ضروری ہیں — جیسے قابلِ تجدید توانائی کے منصوبے، توانائی کی بچت کرنے والی ٹیکنالوجیز، پائیدار زرعی نظام، اور کوڑا کرکٹ کو بہتر انداز میں سنبھالنے کے طریقے۔
عالمی سطح پر نان بینکنگ مالیاتی ادارے گرین فنانسنگ میں پیش پیش رہے ہیں، اور اکثر وہ اس کمی کو پورا کرتے ہیں جہاں روایتی بینک سرمایہ کاری سے گریز کرتے ہیں۔ یہ ادارے مخصوص شعبوں کی ضروریات کے مطابق جدید مالیاتی حل ترتیب دیتے ہیں۔
مثال کے طور پر، بعض ادارے اب ایسی شرائط شامل کر رہے ہیں جو پائیداری سے منسلک ہوتی ہیں، جہاں شرحِ سود کا انحصار مخصوص ماحولیاتی مقاصد کو پورا کرنے پر ہوتا ہے۔ ان کوششوں کو وسعت دینے کے لیے باہمی تعاون مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔
مالیاتی اداروں، حکومتوں اور بین الاقوامی تنظیموں کے درمیان شراکت داری سے نہ صرف مالی وسائل فراہم ہو سکتے ہیں بلکہ وہ مہارت بھی حاصل کی جا سکتی ہے جو بڑے پیمانے پر ماحول دوست منصوبے نافذ کرنے کے لیے ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، ٹیکس میں رعایت جیسی سہولتیں نجی شعبے کو ماحول دوست منصوبوں میں شامل ہونے پر آمادہ کر سکتی ہیں۔ اگر مالی منصوبوں کو پائیدار ترقی کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے، تو سب لوگ ایک بہتر اور خوشحال مستقبل بنانے میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔
