نان بینکنگ مالیاتی اداروں کے لیے رسک مینجمنٹ اب ایک اہم ضرورت بن گئی ہے۔ چونکہ دنیا کی معیشتیں ڈیجیٹل نظام اور نئے قوانین کی وجہ سے تیزی سے بدل رہی ہیں، اس لیے خطرات کی شناخت اور ان سے بچاؤ پہلے سے زیادہ دشوار ہو گیا ہے۔ کریڈٹ رسک نان بینکنگ مالیاتی اداروں کے لیے ایک معمۂ فکر بن چکا ہے۔ چونکہ ان کے زیادہ تر صارفین میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار، اور وہ افراد شامل ہوتے ہیں جن کی مالیاتی نظام سے وابستگی کم ہے، اس لیے بغیر روایتی ضمانت کے قرض کی واپسی کی صلاحیت کا اندازہ لگانا ایک مشکل کام ہے۔
دنیا بھر میں ادارے جدید اینالیٹکس ٹولز استعمال کر رہے ہیں جو مشین لرننگ کی مدد سے صارفین کے ادائیگی کی صلاحیت کی پیش گوئی کرتے ہیں اور قرض کی عدم ادائیگی کے امکانات کو کم کرتے ہیں۔ آپریشنل رسک، خصوصاً سائبر سیکیورٹی، ڈیجیٹل دور میں پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر چکی ہے۔ ڈیجیٹل لینڈنگ پلیٹ فارمز کے بڑھتے ہوئے استعمال نے نان بینکنگ مالیاتی اداروں کو ڈیٹا چوری، شناخت کی چوری اور دھوکہ دہی جیسے خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ ان خطرات سے نمٹنے کے لیے دنیا بھر میں ادارے مضبوط سائبر سیکیورٹی اقدامات کو ترجیح دے رہے ہیں، جن میں جدید انکرپشن اور ملٹی فیکٹر تصدیق جیسے طریقے شامل ہیں۔
ریگولیٹری تعمیل بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ مختلف مارکیٹوں میں پالیسیوں کا فرق بے یقینی پیدا کرتا ہے، اس لیے ریگولیٹری رسک سے نمٹنے کے لیے پہلے سے منصوبہ بندی کرنا ضروری ہے۔ اس میں واضح اور شفاف طریقہ کار کو فروغ دینا، عملے کو تعمیل سے متعلق تربیت دینا، اور ایسے نظام اپنانا شامل ہے جو نئے قوانین کے مطابق چل سکیں۔
چونکہ نان بینکنگ مالیاتی ادارے مالی شمولیت میں اہم کردار ادا کرتے رہیں گے، اس لیے ایک جامع رسک مینجمنٹ حکمتِ عملی ان کے تسلسل اور اعتماد کے لیے ضروری ہے۔
